انسان بھول جاتا ہے کہ رزق اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے لیا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کائنات کی مخلوق کو رزق دیتا ہے، ہم کہہ تو دیتے ہیں مگر ہمارا ایمان اتنا پختہ نہیں ہے۔ ہمیں کائنات کی وسعت کا اندازہ نہیں ہے اور نہ ہی رزق کی وسعت کا اندازہ ہے کہ زمین کے اوپر چرند، پرند، انسان، پانی میں مخلوق کواللہ رزق دے رہا ہے اور پانی میں مخلوق خشکی کی مخلوق سے تین گنا زیادہ ہے۔ زیر زمین مخلوق کو بھی رزق مل رہا ہے مگر ہماری آنکھیں، عقل اس تک رسائی نہیں کر سکتی جبکہ ہم نے صرف عقل کو ہی معیار بنا لیا ہے مگر ایسا درست نہیں ہے۔
یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ جس کو عقل تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتی۔ یہ سچا واقعہ ایک شکاری نے سنایا کہ روہی میں ہرن کے شکار کا پروگرام بنا اور شکار کے دوران ایسے ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ جو برسوں یاد رہتے ہیں ۔ ویسے تو ہرن کے شکار پر جاتے رہتے تھے اور وہاں شکار اور شکاری کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہتی ہے۔ اس دن ہرن کے شکار میں کافی آگے نکل گئے۔ ایک جیپ تھی جس میں ہم سوار تھے جبکہ دوسری جیپ پر سامان اور فالتو تیل تھا۔آبادی ختم ہو گئی۔ ”ڈاہر“ شروع ہو گیا۔ زندگی کے تمام آثار ختم ہوتے جا رہے تھے مگر شکار نظر نہیں آرہا تھا کہیں کوئی پرندہ، جانور نہیں تھا۔ حد نظر تک روہی تھی اور ہوا چل رہی تھی اور عجیب سی آوازیں آرہی تھیں اور اوپر تاحد نظر آسمان تھاکہ اچانک ایک ہرن نظر آگیا سب میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ شکار نظر آگیا ہے اور ہرن کے پیچھے جیپ لگا دی۔ ڈرائیور اتنا پختہ تھا کہ چاہے راستہ جیسا بھی ہو وہ جیپ کو شکار تک لے جاتا تھا۔ ہرن نظر آنے کے بعد اس نے تعاقب شروع کر دیا۔ کوئی درخت ، کوئی اوٹ نہیں تھی۔ مگر ہرن نظروں سے ایسا اوجھل ہوا کہ اس کا نام ونشان تک نہیں تھا جس سمت ہرن بھاگا تھا وہاں بھی کوئی اوٹ نہیں تھی مگر ہرن غائب۔ اب کچھ پریشانی لاحق ہوئی کہ یا الٰہی ماجرا کیا ہے؟ جب شکار کا بھوت اترا تو دیکھا کہ ہم تو باڈر کے قریب پہنچ چکے ہیں اور پھر اچانک ایک ایسا منظر دیکھا جسے دیکھ کر سب ہی اللہ کی نعمتوں کے معترف ہو گئے ۔کیا دیکھتے ہیں ۔بیابان، لق و دوق صحرا میں ایک معذور لومڑی پڑی ہوئی ہے جس کی چاروں ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور کمر بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔ لومڑی چلنے پھرنے سے معذور تھی بلکہ ایک قدم بھی نہیں سرک سکتی تھی اور سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ وہ بالکل تازہ شکار کیا ہوا گوشت کھا رہی تھی اور خون رس رہا تھا۔ جیسے ابھی ابھی چند سیکنڈ پہلے اس تک شکار پہنچایا گیا ہے۔ حالانکہ تمام شکاری حضرات ابھی ابھی ہرن کا تعاقب کرتے ہوئے فل سپیڈ جیپ کے ذریعے وہاں پہنچے تھے اور کوئی پرندہ، عقاب بھی نظر نہیں آیا تھا جو شکار لے کر آیا ہو۔ سب نے بے ساختہ کہا کہ بے شک رزق اللہ تعالیٰ پہنچاتا ہے اور رزق کا نظام اسی اللہ پاک کے پاس ہے جس کو چاہے اورجہاں سے چاہے رزق پہنچائے۔ مگر ہم انسان اس بات کو نہیں سمجھتے۔ ہرن تو نہ ملا مگر اللہ پاک نے ایسا نظارہ دکھایا جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں